Results 1 to 2 of 2

Thread: شان ِ رسالت ﷺ ۔۔۔۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر

  1. #1
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Islam شان ِ رسالت ﷺ ۔۔۔۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر

    شان ِ رسالت ﷺ ۔۔۔۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر

    دنیا میں بہت سے لوگ اچھے کردار کا مظاہرہ کرکے جہاں اپنے لیے نیک نامی کماتے ہیں وہاں اپنے خاندان اور دوست اØ+باب Ú©ÛŒ عزت افزائی کا باعث بھی بن جاتے ہیں۔ اس Ú©Û’ برعکس بہت سے لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنی بدبختی اور شرانگیزی Ú©ÛŒ وجہ سے نہ صرف یہ کہ خود بدنام ہوتے ہیں بلکہ اپنے خانوادے اورمتعلقہ لوگوں Ú©Û’ لیے بھی رسوائی کا سبب بن جاتے ہیں۔ دوسروں Ú©Ùˆ اذیت دینا اور ان Ú©Û’ لیے شر کا سبب بننا بہت بڑی بدبختی ہے۔ دنیا میں وہ لوگ شرارت اور شر انگیزی Ú©Û’ اعتبار سے بدترین ہیں جو مقدس ہستیوں Ú©ÛŒ توہین کا ارتکاب کرتے ہیں اور ان Ú©ÛŒ ذات میں عیوب Ú©Ùˆ تلاش کرنے Ú©ÛŒ جستجو کرتے ہیں۔ انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ مقدس جماعت یقینا کائنات Ú©ÛŒ سب سے اعلیٰ افضل جماعت ہے اور اس جماعت Ú©Û’ بارے میں سوئے ادب کرنا تو بڑی دور Ú©ÛŒ بات ہے بے ادبی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔ لیکن بعض لوگ شرم اور اخلاق Ú©Û’ تمام ضابطوں Ú©Ùˆ پامال کرتے ہوئے انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ مقدس ہستیوں Ú©Û’ Ø+والے سے بھی بے ادبی اور تنقیص کامظاہرہ کرتے ہیں۔ ماضی میں چارلی ہیبڈو اور گیرٹ وائلڈرز Ù†Û’ اس Ø+والے سے اپنے لیے رسوائی اور ذلت کا سامان کیا اور نبی کریم ï·º Ú©ÛŒ ذات اقدس Ú©ÛŒ بے ادبی کرنے Ú©ÛŒ ناپاک جسارت کی۔ اب ایک مرتبہ پھر فرانسیسی صدر میکرون اس تاریخ Ú©Ùˆ دہرانے جا رہے ہیں اور گستاخانہ خاکے بنانے والوں Ú©ÛŒ سرپرستی کر رہے ہیں۔ نبی کریمﷺ Ú©ÛŒ ذاتِ اقدس اس مقامِ بلند پر فائز ہے کہ جس کا عام انسان تصور بھی نہیں کر سکتا۔ قرآن مجید Ú©Û’ مطالعہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ انسان Ú©Ùˆ بہترین تقویم میں پیدا کیا‘ لیکن بعض انسان ایسے ہیں جو اپنے مقصدِ تخلیق Ú©Ùˆ فراموش کر دیتے ہیں۔ ایسے لوگ پاتال Ú©ÛŒ گہرائیوں میں گر جاتے ہیں اور قرآن مجید Ú©Û’ مطابق یہ چوپایوں سے بھی بدتر ہیں۔ لیکن وہ لوگ جو اپنے مقصدِ تخلیق Ú©Ùˆ سمجھ اورپہچان جاتے ہیں یقینا یہ لوگ ہر اعتبار سے قابلِ تØ+سین ہیں۔ سورہ فاتØ+ہ میں انعام یافتہ لوگوں کا راستہ تلاش کرنے Ú©ÛŒ تلقین Ú©ÛŒ گئی ہے۔ انعام یافتہ لوگوں Ú©Û’ چار طبقات ہیں صلØ+ا ‘ شہدا‘ صدیقین اور انبیا۔
    صلØ+ا وہ لوگ ہیں جو اپنی زندگی Ú©Ùˆ پاکیزگی Ú©Û’ ساتھ گزارتے اوراوامر الٰہی Ú©ÛŒ انجام دہی میں اپنی صلاØ+یتوں Ú©Ùˆ صرف کیے رکھتے ہیں اور یہ لوگ زندگی Ú©Û’ آخری سانس تک دین پر استقامت کا مظاہرہ کرکے اللہ تبارک وتعالیٰ Ú©ÛŒ رضا Ú©Û’ Ø+صول میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔ شہدا وہ لوگ ہیں جو اللہ تبارک وتعالیٰ Ú©Û’ دین Ú©ÛŒ سربلندی Ú©Û’ لیے اپنی جان تک Ú©Ùˆ نچھاور کر دیتے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ شہدا Ú©Ùˆ Ø+یاتِ جاوداں سے نوازا ہے اور قرآن مجید میں بھی اس بات Ú©ÛŒ وضاØ+ت Ú©ÛŒ ہے کہ شہدا Ú©Ùˆ مردہ نہیں سمجھنا چاہیے بلکہ یہ زندہ ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ بقرہ Ú©ÛŒ آیت نمبر 154میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اور مت کہو ان Ú©Ùˆ جو قتل کیے جائیں اللہ Ú©ÛŒ راہ میں ‘ مردہ بلکہ وہ زندہ ہیں اور لیکن تم شعور نہیں رکھتے‘‘۔ شہداکے افکار‘ جدوجہداور قربانیوں کامطالعہ کرنے Ú©Û’ بعد ہر Ø°ÛŒ شعور انسان میں خود بھی قربانی کا ایک جذبہ پیدا ہوتا ہے اور ان Ú©Û’ سیرت وکردار سے بہت Ú©Ú†Ú¾ سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔ صدیقین Ú©ÛŒ جماعت ایک ایسی جماعت ہے جن Ú©Û’ ایمان Ú©ÛŒ گواہی اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ دی ہے۔ اس اُمت میں اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ صداقت Ú©Û’ اعتبار سے Ø+ضرت ابو بکر صدیقؓ Ú©Ùˆ انتہائی بلند مقام عطا فرمایا۔ Ø+ضرت ابو بکر صدیقؓ Ú©ÛŒ صداقت Ú©Û’ Ø+والے سے جب ہم مطالعہ کرتے ہیں تو یہ بات سمجھ میں آتی ہے کہ آپؓ Ù†Û’ نبی کریمﷺ Ú©ÛŒ سیرت وکردار Ú©Ùˆ دیکھنے Ú©Û’ بعد کسی نشانی Ú©Ùˆ طلب نہ کیا اورفی الفور Ø+لقۂ بگوش ِ اسلام ہوگئے۔ اسی طرØ+ سفر بیت المقدس اور معراج Ú©Û’ Ø+والے سے بھی آپؓ کسی قسم Ú©Û’ Ø´Ú©ÙˆÚ© وشبہات کا شکار نہ ہوئے اور آپ Ù†Û’ فی الفور اس واقعہ Ú©ÛŒ تصدیق Ú©ÛŒ Û” اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ زمر Ú©ÛŒ آیت نمبر 33میں صدیقین Ú©Û’ Ø+والے سے ارشاد فرماتے ہیں: ''اور جو آیا سچ Ú©Û’ ساتھ اور تصدیق Ú©ÛŒ اُس Ú©ÛŒ وہی لوگ ہی متقی ہیں‘‘۔صدیقین اگرچہ مقام بلند پر فائز ہیں لیکن انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ جماعت کا مقام تمام جماعتوں سے اعلیٰ ہے اس کاسبب یہ ہے کہ انبیاء علیہم السلام پر اللہ تبارک وتعالیٰ Ú©ÛŒ ÙˆØ+ÛŒ کا نزول ہوتا رہا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ Ø+قیقتِ ÙˆØ+ÛŒ Ú©Ùˆ بیان فرماتے ہوئے سورہ شوریٰ Ú©ÛŒ آیت نمبر 51 میں ارشاد فرماتے ہیں: ''اور کسی بشر Ú©Û’ لیے (ممکن) نہیں ہے کہ اللہ اس سے کلام کرے‘ مگر ÙˆØ+ÛŒ (الہام) Ú©Û’ ذریعے یا پردے Ú©Û’ پیچھے سے یا (یہ کہ) وہ کوئی رسول (فرشتہ) بھیجے تو وہ ÙˆØ+ÛŒ پہنچاتا ہے اس Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… سے جو وہ (اللہ) چاہتا ہے بلاشبہ وہ بہت بلند بہت Ø+کمت والا ہے‘‘۔
    انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ جماعت کا مقام اگرچہ انتہائی بلند ہے لیکن ان میں سے بھی صاØ+بِ شریعت رسل اللہ کا مقام سب سے بلند ہے اورا Ù† میں سے بھی اولوالعزم رسولوں کا مقام سب سے بلند ہے جن میں Ø+ضرت نوØ+ؑ‘ Ø+ضرت ابراہیمؑ‘ Ø+ضرت موسیٰؑ‘ Ø+ضرت عیسیٰؑ اور نبی کریم ï·º شامل ہیں۔ اسلام Ù†Û’ ہمیں تمام انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ رسالت پر یقین رکھنے Ú©ÛŒ تلقین Ú©ÛŒ ہے ‘لیکن جہاں تک تعلق ہے Ø+ضرت رسول اللہﷺ Ú©ÛŒ شان وعظمت کا تو یہ ایک مسلّمہ Ø+قیقت ہے کہ نبی کریمﷺ Ú©ÛŒ شان تمام انبیا علیہم السلام میں سے بلند ہے۔ جس Ú©Û’ متعدد دلائل کتاب وسنت میں موجود ہیں۔ جن میں سے چند اہم درج ذیل ہیں:
    Û”1Û” عالمگیریت: نبی کریم ﷺسے پہلے مبعوث ہونے والے تمام انبیا Ù…Ø+دود علاقے اور Ù…Ø+دود وقت Ú©Û’ لیے اللہ Ú©Û’ رسول بن کر کائنات میں جلوہ گر ہوئے؛ چنانچہ Ø+ضرت نوØ+ علیہ السلام Ù†Û’ اپنی قوم Ú©ÛŒ رہنمائی کا فریضہ انجام دیا‘ Ø+ضرت ہودؑ Ù†Û’ قوم عاد‘ Ø+ضرت صالØ+Ø‘ Ù†Û’ قوم ثمود‘ Ø+ضرت شعیبؑ Ù†Û’ قوم مدین ‘ Ø+ضرت لوطؑ Ù†Û’ قوم سدوم‘ Ø+ضرت موسیٰ ‘ Ø+ضرت ہارون ‘ Ø+ضرت داؤد‘ Ø+ضرت سلیمان‘ Ø+ضرت زکریا‘ Ø+ضرت ÛŒØ+ییٰ اور Ø+ضرت عیسیٰ علیہما السلام بنی اسرائیل Ú©Û’ رسول بن کر آئے‘ لیکن جب Ø+ضرت رسول اللہﷺ Ú©ÛŒ باری آئی تو اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ اس Ø+قیقت Ú©Ùˆ واضØ+ فرما دیا کہ آپ پوری انسانیت Ú©Û’ رہنما بن کر آئے ہیں۔ اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ اعراف Ú©ÛŒ آیت نمبر 158میں ارشاد فرماتے ہیں: ''کہہ دیجئے اے لوگو!بے Ø´Ú© میں اللہ کا رسول ہوں‘‘۔ اسی طرØ+ سورہ سبا Ú©ÛŒ آیت نمبر 28میں ارشاد ہوا: ''اور نہیں ہم Ù†Û’ بھیجا آپ Ú©Ùˆ مگر تمام لوگوں Ú©Û’ لیے خوشخبری دینے والا اور ڈرانے والا (بنا کر) اور لیکن اکثر لوگ نہیں جانتے‘‘۔
    Û”2Û” نبی القبلتین: Ø+ضرت ابراہیم علیہ السلام Ú©ÛŒ اولاد دو Ø+صوں میں تقسیم ہوئی یعنی Ø+ضرت اسماعیل علیہ السلام اور دوسرے اسØ+Ù‚ علیہ السلام Ú©ÛŒ اولاد۔ Ø+ضرت اسØ+Ù‚ علیہ السلام Ú©ÛŒ اولاد ارض ِ عراق‘ اردن‘ فلسطین میں لوگوں Ú©ÛŒ اصلاØ+ اور دعوت Ú©Û’ فریضے Ú©Ùˆ انجام دیتی رہی جبکہ Ø+ضرت اسماعیل علیہ السلام Ù†Û’ اپنا مسکن جزیرۃالعرب اور سرزمین ِمکہ Ú©Ùˆ بنا لیا۔ Ø+ضرت اسØ+Ù‚ علیہ السلام Ú©ÛŒ اولاد میں سے بہت سے انبیاء علیہم السلام مبعوث ہوئے جبکہ Ø+ضرت اسماعیل علیہ السلام Ú©ÛŒ اولاد اور ورثا میں سردار‘ رؤسا اور صاØ+بِ اثر شخصیات پیدا ہوئیں جنہوں Ù†Û’ بیت اللہ Ú©ÛŒ تولیت Ú©Û’ فریضے Ú©Ùˆ انجام دیا۔ شبِ معراج اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ Ø+ضرت رسول اللہﷺ Ú©Ùˆ بیت اللہ الØ+رام سے بلند فرما کر صØ+Ù† بیت المقدس میں پہنچا دیا۔ اس سفر Ú©ÛŒ Ø+قیقت کا ذکر اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ اسریٰ Ú©ÛŒ آیت نمبر ایک میں یوں ارشاد فرماتے ہیں: ''پاک ہے (اللہ) جو Ù„Û’ گیا اپنے بندے Ú©Ùˆ ایک رات مسجد Ø+رام سے مسجد اقصیٰ تک (وہ) جو ہم Ù†Û’ برکت Ú©ÛŒ اس Ú©Û’ اردگرد۔ تاکہ ہم دکھائیں اسے (Ú©Ú†Ú¾) اپنی نشانیوں سے ‘‘۔ صØ+Ù† ِبیت المقدس میں آپ Ù†Û’ انبیاء علیہم السلام Ú©ÛŒ امامت بھی فرمائی۔ اس طریقے سے اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ اس بات Ú©Ùˆ ثابت فرما دیا کہ آپﷺ فقط آنے والوں Ú©Û’ امام بن کر نہیں آئے بلکہ اللہ Ù†Û’ آپ Ú©Ùˆ جانے والوں کا بھی امام بنا دیا ہے۔
    Û”3Û” ختم نبوتﷺ :نبی کریم ﷺسے پہلے آنے والے انبیا میں سے ہر نبی Ú©Û’ بعد دوسرا نبی دعوتِ توØ+ید Ú©Û’ ابلاغ Ú©Û’ فریضے Ú©Ùˆ انجام دیتا رہا ‘لیکن نبی کریمﷺ Ú©ÛŒ ذات ِاقدس پر اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ نبوت ورسالت Ú©Ùˆ تمام کر دیا۔اس Ø+قیقت کا ذکر اللہ تبارک وتعالیٰ سورہ اØ+زاب Ú©ÛŒ آیت نمبر 40میں یوں فرماتے ہیں: ''نہیں ہیں Ù…Ø+مد(ï·º) باپ تمہارے مردوں میں سے کسی ایک Ú©Û’ اور لیکن (وہ) اللہ Ú©Û’ رسول اور خاتم النبیین (آخری نبی) ہیں‘‘۔ اس آیت مبارکہ سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ ہمیں نبی کریم ï·ºÚ©ÛŒ ذاتِ اقدس Ú©ÛŒ عظمت کامعترف ہونا چاہیے۔ آپﷺ Ú©ÛŒ عظمت Ú©Û’ دو اہم تقاضے یہ ہیں کہ آپﷺ سے والہانہ Ù…Ø+بت Ú©ÛŒ جائے اور آپ ï·º Ú©ÛŒ ہر بات Ú©Ùˆ بے چون Ùˆ چرا تسلیم کیا جائے۔ اسی طرØ+ جو شخص توہین کا ارتکاب کرتا ہے اسے قانون Ú©Û’ کٹہرے میں پہنچا کر اسے قرار واقعی سزا دینا یہ بھی انتہائی ضروری ہے۔ توہین رسالت پر پاکستان میں قوانین موجود ہیں لیکن مغربی دنیا Ú©Û’ بہت سے ممالک میں توہین رسالت سے متعلق قوانین موجود نہیں Û” اہلِ مغرب Ú©Ùˆ یہ بات باور کروانا کہ جہاں پر انہوں Ù†Û’ ہتک عزت اور توہین عدالت Ú©Û’ قوانین Ú©Ùˆ وضع کیا ہے وہیں پر ان Ú©Ùˆ توہین رسالت سے متعلق قوانین Ú©Ùˆ بھی بنانا چاہیے۔ یہ مسلمان Ø+کمرانوں اور عامۃ الناس Ú©ÛŒ ایک اہم ذمہ داری ہے اس Ø+والے سے مسلمان Ø+کمرانوں ‘علما اور دانشوروں Ú©Ùˆ اپنی ذمہ داریوں Ú©Ùˆ اداکرنا چاہیے تاکہ دنیا بھر Ú©Û’ انسانوں Ú©Ùˆ عظمت رسول اللہﷺ Ú©Û’ اعتراف Ú©Û’ لیے آمادہ وتیار کیا جاسکے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ ہم سب Ú©Ùˆ رسول کریمﷺ سے Ù…Ø+بت کرنے‘ آپﷺ Ú©ÛŒ ہر بات Ú©Ùˆ بے چون وچرا ماننے اور آپﷺ Ú©ÛŒ عظمت کا دفاع کرنے Ú©ÛŒ توفیق دے۔ آمین




  2. #2
    Join Date
    Nov 2014
    Location
    Lahore,Pakistan
    Posts
    25,276
    Mentioned
    1562 Post(s)
    Tagged
    20 Thread(s)
    Rep Power
    214784

    Default Re: شان ِ رسالت ﷺ ۔۔۔۔۔۔۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر


Posting Permissions

  • You may not post new threads
  • You may not post replies
  • You may not post attachments
  • You may not edit your posts
  •